کرکٹ سے جڑی ہر خبر اور زبردست ویڈیوز کے لیے ہمارا پیج لایک کریں
پاکستان کرکٹ کی دیوانی قوم کی سرزمین ہے اوراس ملک میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے جسے بعض اوقات درست رہنمائی ملتی ہے تو گلی محلوں سے نکل کر بین الاقوامی سطح تک جا پہنچتا ہے-
پاکستان کرکٹ ٹیم کے بعض مایہ ناز کھلاڑیوں نے اپنا کیریر بنانے اور کامیابیاں حاصل کر نے سے قبل بہت سخت حالات کا سامنا کیا ہے- چند کھلاڑیوں نے مزدوریاں کیں اور
اپنی منزل تک پہنچے جبکہ بعض نے قابلِ ذکر اداروں میں ملازمت کے ساتھ ساتھ اپنے شوق کو بھی پورا کیا اور دنیا بھر میں اپنا اور پاکستان کا نام روشن کیا- ایسےہی چند عظیم کھلاڑیوں کا ذکر آج ہمارے اس آرٹیکل میں موجود ہے-
محمد یوسف
محمد یوسف کو قبولِ اسلام سے قبل یوسف یوحنا کے نام سے جانا جاتا تھا- محمد یوسف کاتعلق ایک ایسے خاندان سے ہے جس کا سربراہ ریلوے کا ملازم تھا-
غریب خاندان سے تعلق رکھنے والے محمد یوسف ریلوے کالونی میں ہی رہائش پذیر تھے- جب وہ لاہور میں ایک درزی کی دکان میں کام کرتے تھےتو اس وقت 1990 میں ان کو
ایک مقامی میچ کے لیے منتخب کیا گیا- محمد یوسف نے اپنے پہلے مقامی میچ میں سنچری اسکور کی- بعد میں یوسف پاکستان کےبہترین بلے باز کے طور پر ابھر کر سامنے آئے-
سرفراز احمد
پاکستان کے بین الاقوامی ایک روزہ میچوں کے سابق کپتان سرفراز احمد پیشے کےاعتبار سے ایک انجنئیر ہیں- سرفراز نے کراچی کی داؤد یونیورسٹی آف انجنئیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے
الیکٹرونکس میں گریجویشن کر رکھی ہے- سرفراز نے کرکٹ شائقین کو پہلی مرتبہ اس وقت اپنی جانب متوجہ کیا جب وہ 2006 میں انڈر 19 کےکپتان تھے- 2007 میں انہیں بین الاقوامی ایک روزہ میچوں کے لیے وکٹ کیپر کے طور پر منتخب کیا گیا-
محمد عرفان
محمد عرفان اس وقت سب سے طویل القامت کھلاڑی ہیں- ان کا قد 7 فٹ 1 انچ ہے- پاکستان کرکٹ ٹیم جوائن کرنے سے قبل محمد عرفان پی وی سی فیکٹری کےلیے کام کیا کرتے تھے-
ان کی پیدائش ایک غریب فیملی ہوئی اور یہ ایک چھوٹے سے قصبے گگو منڈی میں رہا کرتے تھے- مزدور طبقے کے خاندان سے تعلق رکھنے والے محمدعرفان نے ورلڈ کلاس کرکٹ تک پہنچنے کے لیے بے انتہا محنت کی ہے-
انور علی
پاکستان کے آل راؤنڈر انور علی نےحال ہی میں سری لنکا کے خلاف ہونے والی سیریز میں قابلِ ذکر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے- انور علی کو اپنے خاندان کے ہمراہ انتہائی کم عمری میں
سوات کے ایک گاؤں ذکا خیل سےکراچی کی جانب ہجرت کرنا پڑی- اور بہت کم عمری میں انور علی نے اپنے خاندان کو سپورٹ کرنے کے لیے مزدوری کرنا شروع کردی-
یہ ایک موزے بنانے والی فیکٹری میں کام کر تے تھے جہاں انہیں روزانہ 150 روپے اجرت ملتی تھی- انور علی کی خوش قسمتی تھی کہ وہ اپنی پہلی ہی کوشش میں مقامی کلب کے کوچ اعظم خان کی نظروں میں آگئے اور آج اس مقام پر ہیں-
جنید خان
پاکستان کے تیز رفتار باؤلر اورسپر اسٹار جنید خان کی سوشل میڈیا پر چند ایسی تصاویر موجود ہیں جس میں انہیں قالین فروخت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے- تاہم ان تمام تصاویر کےحقیقی ہونے کا
کوئی ثبوت موجود نہیں ہے اوریہ صرف ایک افواہ ہے- جنید خان کا خاندان تمباکو کے کاروبار کے حوالے سے جانا جاتا ہے- جنید خان صوابی سے ایف ایس سی کیا ہوا-
رمیز راجہ
کرکٹ کی دنیا کےعظیم کھلاڑی رمیز راجہ جو آج ایک مایہ ناز کمنٹیٹر بھی ہیں٬ بینک میں ملازم تھے- رمیز راجہ نے امریکن ایکسپریس نامی بینک کے لیے اپنی خدمات سرانجام دیں-
ایم بی اے کرنے کے بعد یہ رمیزراجہ کی پہلی ملازمت تھی- رمیز راجہ نے لاہور کے ایچیسن کالج سے گریجویشن مکمل کیا اور اس کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی- لیکن انہوں نے کرکٹ کو ہی اپنے لیے منتخب کیا-