کرکٹ سے جڑی ہرخبر اور زبردست ویڈیوز کے لیے ہمارا پیج لایک کریں
نیوزی لینڈ میں ان فٹ ہونے اور نہ کھیل سکنے کا دکھ ہے اور ہار پرافسوس ہے لیکن میں اگر ان فٹ ہوں بھی تو ٹیم پاکستان کی بڑی ہے، ٹیم ہے تو بابر اعظم ہے ورنہ کچھ بھی نہیں۔ بابر نے بتایا کہ


شروع کے ٹیسٹ میچز میں 50سے 60 کرکے آئوٹ ہوجاتا تھا، میں نے غور کیا تو مجھے لگا کہ میں ریلیکس ہوجاتا تھا، یہ غلطی تھی، منفی سوچ تھی، اس کو ٹھیک کیا،

مجھے سمجھنے میں وقت لگا۔ اس وقت کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے مجھے ٹیسٹ میچ کے لئے بیک کیا، سب نے کہا کہ یہ ٹیسٹ کا پلیئر نہیں ہے لیکن اس بندے نے مجھے آئوٹ آف دی وے جاکر سپورٹ کیا،

دعویٰ کیا کہ مجھے کھلائیں گے اور پھر کھلایا۔ انہوں نے مجھے یقین دلایا، بیک کیا، سینئرز کو بھی ساتھ ملایا تو بہتر ہو تا گیا۔

بابر اعظم انضمام الحق کے یوٹیوب چینل پر خصوصی گفتگو کر رہے تھے، قومی ٹیم کے کپتان نے سابق کپتان انضمام الحق کو بتایا کہ میرا نام کوہلی اور کین ولیمسن کے ساتھ لیا جاتا ہے تو مجھے اس سے اعتماد ملتا ہے،

جوش ابھرتا ہے تو وہ چیز میں نے پک کی، انٹر نیشنل پلیئرز سے بات کی تو ان سے مجھے جو اچھی چیزیں ملیں،ان سے فائدہ ہوا۔ میں پہلے اپنی کرکٹ کو انجوائے کرتا ہوں،

پھر کسی بھی پرفارمنس سے مطمئن نہیں ہوتا، میں 100 بھی کرلوں تو بھی اپنی روز کی ٹریننگ و پریکٹس کرتا ہوں، اس کے بغیر دن نہیں گزرتا۔ گزشتہ پرفارمنس کو میں اگلی اننگ میں کیری نہیں کرتا بلکہ بہتر سے بہتر کی کوشش کرتا ہوں۔

نئے دن میں سب کچھ نیا ہوتا ہے تو پلان بی بھی ہونا چاہئے۔ کھانے، سونے، فنکشن کے لئے بہت کچھ چھوڑنا پڑے گا۔ تینوں فارمیٹ کی کپتانی مشکل ہے لیکن چیلنج کے طور پر لیتا ہوں تو اس سے آسانی ہوجاتی ہے۔

میں اپنے ذہن کو تقسیم نہیں کرتا۔ باڈی سے ٹینشن کا نکلنا ضروری ہے اس لئے تفریحی سرگرمیاں ہونی چاہئیں، ہم ڈنر پر چلے جاتے ہیں، موویز دیکھ لیتے ہیں۔ امام ہنسی مذاق کرکے ماحول اچھا رکھتے ہیں، حسن علی میں بھی یہ کوالٹی ہے۔

شیئر کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں