کرکٹ سے جڑی ہرخبر اور زبردست ویڈیوز کے لیے ہمارا پیج لایک کریں
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بائولر شعیب اختر کہتے ہیں کہ بھارتی بائولر بمراہ جدید کرکٹ کا نہایت باصلاحیت بائولر ہے، وہ پاکستانی آرٹ استعمال کر رہے ہیں اور میں انہیں دیکھ کربڑا حیران ہوا ہوں۔


راولپنڈی ایکسپریس نے یہ باتیںبھارتی صحافی سے باتیں کرتے ہوئے کیں۔ شعیب کہتے کہ یہ میرے لئے حیران کب بات تھی کیونکہ یہ آرٹ تو پاکستانی بائولرز کے پاس ہوتا تھا کہ

یہ ہمارا آرٹ کیسے استعمال کر رہا ہے۔ شعیب اختر نے انکشاف کیا کہ میں وسیم اور وقار جب گرائونڈ میں آتے تھے تو سارا وقت یہ نوٹ کرتے رہتے کہ ہوا گرائونڈ کے کس حصے میں کیسے ہے،

اس کوے ڈورمیں ہوا ایسے چل رہی ہے تو کیا ریورس سوئنگ ہوگا، بعض اوقات علم ہوتا تھا کہ نہیں ہوا، اچھا نیا بال ادھر سے کرتے ہیں، کراچی میں پویلین اینڈ سے کرتے ہیں،


ارے نہیں کہ دن کے حصے میں یونیوسٹی اینڈ سے کرتے ہیں تو ہمیں علم ہوتا تھا کہ دن کے کس حصے میں کب اور کدھر سے بال کرنی ہے، راونڈ دی وکٹ بال کرنی ہے یا نہیں۔

بمراہ کو یہ سب کرتے ہوئے میں نے دیکھاتو میں حیران ہوگیا کہ ہم سارا وقت ہوا کو نوٹ کرتے رہتے تھے، ڈسکس کرتے تھے، تجربہ کرکے سمجھ جاتے تھے تو اب میں نے

بمراہ کو دیکھا کہ وہ گھاس کو اٹھاکر دیکھ رہا ہے کہ ہوا کدھر ہے تو بمراہ نے تمام فارمیٹ میں اپنا آپ منوایا، وہ سمارٹسٹ بائولر یہ عامر کی طرح بال کر رہا ہے،

عامر بھی کیا کمال بائولر تھا، عامر جب آیا تو وسیم سے بڑا بائولر نظر آیا، میں نے بیٹسمینوں کو اس کے سامنے حقیقی روتے ہوئے دیکھا، میں سچ بول رہاہوں کہ روتے ہوئے دیکھا۔

میں نے لکشمن کو سنا کہ وہ کہہ رہاتھا کہ میں اس کے خلاف کیا کروں، بال آئوٹ سوئننگ کی طرح آتی ہے، پڑتی ہے تو اندر آکر ڈنڈے پر لگ جاتی ہے، میں اس کے خلاف کروں تو کروں کیا

حالانکہ لکشمن سے زیادہ تیکنیکی بیٹسمین اور کون ہوسکتا ہے، اے بی ڈی ویلیئرز تو رونا شروع ہوگیا تھا۔ اس نے بلے مارنے شروع کردیئے تھے لیکن بدقسمتی سے عامر سے غلطی ہوگئی اور

سب کچھ ختم ہوگیا، آج کی کرکٹ میں بمراہ نے عامر والی کلاس لے لی۔ شعیب اختر کہتے ہیں کہ بمراہ میں جارحیت ہے لیکن باڈی میں نہیں بلکہ گیند کی لینتھ پر ہوتا ہے،

یہی وجہ ہے کہ وہ ہنستا رہتا ہے لیکن اس کے مائنڈ اور بائولنگ میں جارحیت بھی ہے اور تکرار بھی۔ شعیب کہتے ہیں کہ میں نے یو اے ای میں اس سے کہا کہ تمہاری باڈی میں کتنا گوشت ہے،


پھر وہ4 اوورز بعدزخمی ہوگیا، اس لئے میں کہتا ہوں کہ اپنے مسلز بہتر کرلیں۔ ہم پاکستانی بائولرز اپنے مسلز، تھائی اور باڈی کو چیک کرتے تھے، پھر ہم ری ہیب میں جاتے تھے کہ

میچ کھیلتے ہوئے وزن، پانی مسل ضائع کئے، وہ واپس حاصل کرلے، اس لئے پیسرز اپنے جسم پر مسلز لگا کرکھیلو۔ شعیب نے کہا کہ ایکشن سے بال کرکے جوڑ تھک جاتے ہیں،

میں سارے راز آج بتادوں گا کہ ہم اپنا بائولنگ ایکشن تبدیل کرلیتے تھے، میں اپنا ہاتھ پیچھے لے جاتا تھا، انگلیوں کو بال میں پکڑنے کا انداز بدل دیتا تھا، ہم ہوا کے ساتھ کھیلتے تھے،

کولکتہ میں میں جب ٹنڈولکر کو بائولنگ کررہا تھا، ایک لاکھ کے تماشائیوں میں ہوا نہیں تھی لیکن ایک جگہ سے ہوا آرہی تھی، میں نے وسیم کو نشاندہی کر کے گیند کی۔میں کہہ رہا ہوں کہ

ایکشن، انداز میں تبدیلی سے ٹیسٹ کرکٹ کی تھکاوٹ سے بچا جا سکتا ہے، سچن ٹنڈولکر اور گنگولی گیند کو پک کر تے تھے۔ پچھلی ٹانگ کا پلیٹ فارم ، پائوں کا پڑنا

جب تک ٹھیک نہیں ہوگا، باڈی کااسٹائل تبدیل نہیں ہوگا بات نہیں بنے گی۔ بھارتی ٹیم آسٹریلیا میں پنک بال کی وجہ سے ہاری لیکن اگلے میچ میں اس نے واپسی کر لی۔

شیئر کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں