تفصیلات کے مطابق سابق کپتان حفیظ نے کہا کہ ہر کھلاڑی بہت سے کٹھن مرحلوں سے گزر کر سلیکٹ کیا جاتا ہے، ان تمام کھلاڑیوں نےا پنی جگہ بنائی ہے لیکن ہر بار ہر کھلاڑی بہترین کارکردگی نہیں دکھا سکتا۔ انگلینڈ کے خلاف سیریز میں مڈل آرڈر کی خراب کارکردگی پر بات کرتے ہوئے محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ’
مڈل آڈر مسئلہ اس لیے آیا کہ ہمارے کھلاڑی اننگز بلڈنگ پر توجہ مرکوز نہیں کرتے خاص طور پر خوشدل اور آصف ایک ہی طریقے سے اٹیک کرنے کی کوشش کرتے ہیں،
خوشدل کا اسٹرائیک ریٹ 110 یا 111 ہے مگر اسے انٹرنیشنل پاور ہٹر بیٹسمین قرار دیا جاتا ہے جو کہ میرے نزدیک ٹھیک نہیں ہے لہٰذا ہمیں سوچنا ہوگا کہ
ہم خوشدل کو جو رول دے رہے ہیں وہ اس کو نبھا پارہے ہیں یا نہیں؟آ گر وہ نہیں کر پا رہے تو ہمیں کسی دوسرے کھلاڑی کو آزمانا چاہیے‘۔ محمد حفیظ نے کہا کہ ’ہم نے کیوں سوچ لیا ہے کہ ہمیں 3، 4 یا 5 نمبر پر صرف چھکے لگانے والا پلیئر چاہیے،
ہمیں چھکے مارنے والا نہیں چاہئیں بلکہ ان نمبرز پر ایک ایسا کھلاڑی چاہیے جو 30 گیندوں پر 50 رنز دے، ایک ایسا بلے باز ہونا چاہیے جو اننگز بلڈ کرسکے ، ٹیکنیکل شاٹس کھیل سکے ، وہ پریشر لے سکے‘۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ ’ ہم صرف یہ سوچ کر کہ ہمارے ٹاپ آرڈر ہلکا کھیلتے ہیں لہٰذا ہمیں ان نمبرز پر ایسا پلیئر چاہیے جو چھکے لگا سکے ایسانہیں ہونا چاہیے،
چھکا کوئی بھی کھلاڑی لگا سکتا ہے جو ٹی ٹوئنٹی کھیلتا ہے اس کھلاڑی کو چھکے لگانا آنا چاہیے، ہم نے دیکھنا یہ ہے کہ ضرورت کے وقت ہمارا منتخب پلیئر اننگ کو کیسے بڑھاسکتا ہے،
کیا وہ 30 گیندوں پر 50 دے سکتا ہے؟ اگر نہیں تو ہم خراب ٹیم بنارہے ہیں کیوں کہ ہم فخر ، رضوان اور بابر پر انحصار کررہے ہیں‘۔ محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ جب افتخار احمد اور
خوشدل شاہ اچھا پرفارم ہی نہیں کر رہے تو آپ ان کی جگہ کسی اور بلےباز کو موقع تو دے کر دیکھ لیں، لازمی انہی دو کھلاڑیوں کو کھیلانا ہے ،
انہوں کہا کہ شعیب ملک اور کامران غلام، ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں اچھا پرفارم کر سکتے ہیں، اور دونوں کھلاڑی فارم میں بھی ہیں، انکو موقع دیں یا کوئی اور آپکی نظر میں بہتر ہو اسکا موقع دیں