تفصیلات کے مطابق سات میچز پر مشتمل ٹی ٹوئنٹی سیریز کے آخری اور فیصلہ کن میچ میں انگلینڈ نے پاکستان کو باآسانی 67 رنز سے شکست دے کر سیریز 3-4 سے اپنے نام کرلی۔ انگلینڈ کے 210 رنز کے پہاڑ جیسے ہدف کے چیز میں پاکستانی بیٹرز 8 وکٹوں کے نقصان پر صرف 142رنز ہی بناسکے، شان مسعود 56 رنز بناکر نمایاں رہے۔
قذافی اسٹیڈیم لاہور میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاوڈ ملان نے کہا کہ پچ ان کی نظر میں زبردست تھی جس میں ابتدا میں کافی اچھا گیند بیٹ پر آرہا تھا، انگلینڈ کی ٹیم خوش قسمت بھی رہی کہ
اس کو کچھ چانسز ملے، کیچز ڈراپ ہونے کی وجہ سے انگلینڈ کو پارٹنرشپ بنانے کا موقع ملا جس نے بڑا ٹوٹل لگانے میں مدد کی ۔ یاد رہے کہ پاکستان نے انگلینڈ کی اننگز میں تین کیچز ڈراپ کیے جس میں سے 2 ڈاوڈ ملان اور جبکہ ایک ہیری بروک کا تھا،
دونوں نے اس سے فائدہ اٹھاکر 61 گیندو پر 108 رنز کی شراکت بنائی۔ ڈیوڈ ملان کا کہنا تھا کہ جب وکٹ کو دیکھا تو اندازہ ہوگیا تھا کہ اس پر بڑا ٹوٹل کرنا ہوگا، 160 یا 170 کافی نہیں ہوگا،
کیونکہ بعد میں اوس بھی پڑسکتی تھی اس لیے چانس لیا اور زیادہ سے زیادہ اسکور کرنے کی کوشش کی جس میں کامیابی ملی۔ انہوں نے کہاکہ ہر ٹیم ٹی ٹوئنٹی میں اپنے انداز سے کھیلتی ہے،
کسی کو ٹھیک یا غلط نہیں کہا جاسکتا، ہم سے پچھلے میچز میں غلطیاں ہوئیں مگر آج معاملات ہمارے حق میں بہتر رہے۔ جب ان سے انگلینڈ کی بیٹنگ میں جارح مزاجی کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ
ان کی کوشش ہوتی ہے کہ مثبت کرکٹ کھیلیں، ٹیم کا کلچر یہی ہے کہ کنڈیشن کو دیکھ کر بیٹنگ کریں، اگر وکٹ دو سو کا ہے تو اس حساب سے اسٹرائیک ریٹ رکھیں، اگر 140 کا ہدف ہے تو
اس کو عبور کرنے کا پلان رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ انگلینڈ کیلئے ٹی ٹوئنٹی کھیلنا کافی چیلنج ہے کیوں کہ وائٹ بال پلیئرز میں مقابلہ ہے، ہمیں زبردست اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ بیٹنگ کرنا ضروری ہوتا ہے اور
میچز جتوانا اہم ہے، 60،70 رنز کرکے میچ ہارنا کوئی نہیں چاہے گا، ہمارے لیے اہم ہے کہ ہم اسکور کرکے ٹیم کو میچ جتوائیں۔ ڈاوڈ ملان کا کہنا ہے کہ انہیں فخر ہے کہ
انہوں نے پاکستان میں کرکٹ کی بحالی میں اپنا کردار ادا کیا۔ 6 سال قبل سوچا نہیں تھا کہ 4 یا 8 پلیئرز کے آنے سے پاکستان میں چیزیں ڈرامائی انداز میں تبدیل ہوں گی۔