تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کے ٹاپ آرڈر بیٹر محمد رضوان کا کہنا ہے کہ وہ اور بابر اعظم ایک دوسرے پر اعتماد کرتے ہیں، بابر اعظم کے ساتھ میری کافی اچھی کمیونیکشن ہے جس کی وجہ سے ہماری پارٹنر شپ میں رنز اسکور ہوتے ہیں۔ میچ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے محمد رضوان کا کہنا تھا کہہ


شروع سے ہی ذہن بنایا ہوا تھا کہ 200 رنز کے ہدف کے چیز کیلئے چھکے چوکے کا سوچنا ہوگا۔ محمد رضوان نے کہا کہ انگلینڈ کے خلاف دس وکٹوں کی جیت بڑی جیت ہے، پریشر ہوتا ہے لیکن یہ کھیل کا حصہ ہے،

ٹیم پچھلا میچ ہار گئی تھی تو اس کی وجہ سے پریشر ضرور ہوتا ہے، یہ ویسا ہی ہے جیسا جیت کر اعتماد ملتا ہے، انہوں نے کہا کہ ثقلین مشتاق نے ٹیم سے کہا کہ پوری قوم دیکھ رہی ہے اگر ہم

دو سو چیز کرلیں گے تو پوری قوم کو مزہ آئے گا، میں نے بھی لڑکوں سے یہی کہا کہ سر نیچے نہیں رکھنا ورنہ سوچ بکھر جائے گی، سوچ ایک رکھنی ہے اورمثبت رہنا ہے۔

محمد رضوان نے بتایا کہ گراؤنڈ کےاندر جاتے وقت بابر سے یہی بات ہورہی تھی کہ ہم میں سے ایک نے سنچری کرنی ہے، شاید پوری قوم بھی یہی چاہتی تھی جس پر ہم شکر گزار ہیں۔ محمد رضوان نے کہا کہ اگر ان کے ریکارڈز پاکستان کا نام بلند کر رہے ہیں تو اس سے بڑھ کر اعزاز کی بات کیا ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میچ جب قریب آتا ہے تو سوچتے ہیں ایسے لمحے میں نہیں آؤٹ ہونا، شروع میں یہ ہوتا ہے کہ بس اننگز بنانی ہے، ٹیم پہلے بیٹنگ کرے یا بعد میں بیٹنگ کرے، اپروچ میں کوئی فرق نہیں ہوتا، تمام کھلاڑی اپنی جانب سے ہر میچ میں پوری کوشش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سے محنت میں کوئی کمی نہیں ہوتی، ہاں کبھی کبھار غلطی ہوجاتی ہے، انسان ہیں، غلطیوں کی نشاندہی ہوتی ہے تو اس کو بہتر کرنے کی بھی کوشش کیا کرتے ہیں، لوگ بھی خوش ہوتے ہیں، کبھی ناراض ہوجاتے ہیں۔

جیت کے بعد اعتماد تو آتا ہے لیکن ٹیم کی نظریں روٹیشن پر بھی لگی ہے، انہوں یہ کہہ کر اگلے میچز میں تبدیلیوں کا عندیہ دے دیا کہ مڈل آرڈر کی دوسرے میچ میں باری ہی نہیں آئی جبکہ پہلے میچ میں وہ اچھا ہی نہیں کرسکے تھے اس لیے مینجمنٹ فیصلہ کرے گی کیا کرنا ہے۔

شیئر کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں